راہ دور عشق میں روتا ہے کیا

راہ دور عشق میں روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
یارو مجھے معاف رکھو، میں نشے میں ہوں
اب دو تو جام خالی ہی دو، میں نشے میں ہوں
ایک ایک فرطِ دور میں، یونہی مجھے بھی دو
جامِ شراب پر نہ کرو، میں نشے میں ہوں