میر ان نیم باز آنكھوں میں
میر ان نیم باز آنكھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
دیکھ تو دِل كے جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے
میر ان نیم باز آنكھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
دیکھ تو دِل كے جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے
پھرتے ہے میر خوار کوئی پُوچھتا ہی نہیں
اِس عاشقی میں تو عزت سادات بھی گئی
وہ آئے بزم میں اتنا تو میر نے دیکھا
پِھراس كے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی