کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک

کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
جو تمہیں بھول چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
جو تمہیں بھول چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
اسے تراشا کے ہیرا بنا دیا ہم نے فراز
مگر اب یہ سوچتے ہیں اسے خریدیں کیسے
اک پل میں جو برباد کر دیتے ہیں دِل کی بستی کو فراز
وہ لوگ دیکھنے میں اکثر معصوم ہوتے ہیں
دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمع بھی بجھانے كے لیے آ
آواز دے كے چُھپ گئی ہر بار زندگی
ہَم ایسا سادہ دِل تھے كے ہر بار آ گئے
دولت درد کو دنیا سے چھپا کر رکھنا
آنکھ میں بوند نہ ہو دِل میں سمندر رکھنا