بستی میں اب کوئی گھر روشن نہیں ہے

ghar-roshan

بستی میں اب کوئی گھر روشن نہیں ہے
دکھ یہ ہے لوگوں کو بھی الجھن نہیں ہے

سو چراغوں کو جلا رکھّا ہے لیکن
گھر ہے کہ پھر بھی ہوا روشن نہیں ہے

چھوڑ سکتے ہو مجھے اس بار سچ میں
اب کے مجھ کو بھی کوئی الجھن نہیں ہے

یاد میں تیری جلا ہے رات دن یہ
خانہ دل میں اور اب ایندھن نہیں ہے

رنجشیں بےحد ہیں اس کے من میں طاہر
وہ بظاہر تو مرا دشمن نہیں ہے

طاہرمختارطاہر

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں