بے تحاشا ہیں ستارے لیکن

بے تحاشا ہیں ستارے لیکن
چاند بس ایک عدد ہے، حد ہے
یہ سمندر ہی اجازت نہیں دیتا ورنہ
میں نے پانی پہ تیرے نقش بنا دینے تھے
تمہارا کیا بگاڑا تھا جو تم نے توڑ ڈالا ہے
یہ ٹکڑے میں نہیں لوں گا مجھے تو دِل بنا کر دو
جیسے مری نگاہ نے دیکھا نہ ہو کبھی
محسوس یہ ہوا تجھے ہر بار دیکھ کر