میری راتیں تیری یادوں سے سجی رہتی ہیں

میری راتیں تیری یادوں سے سجی رہتی ہیں
میری سانسیں تیری خوشبو میں بسی رہتی ہیں
میری آنکھوں میں تیرا سپنا سجا رہتا ہے
ہاں میرے دل میں تیرا عکس بسا رہتا ہے
میری راتیں تیری یادوں سے سجی رہتی ہیں
میری سانسیں تیری خوشبو میں بسی رہتی ہیں
میری آنکھوں میں تیرا سپنا سجا رہتا ہے
ہاں میرے دل میں تیرا عکس بسا رہتا ہے
میں پا سکا نہ کبھی اِس خلش سے چھٹکارا
وہ مجھ سے جیت بھی سکتا تھا جانے کیون ہارا
برس كے کھل گئے آنسو نتھر گئی ہے فضا
چمک رہا ہے سرِ شام دَرْد کا تارا
بادل ہوں برس جاؤں تو الزام نہ دینا
تیرے دامن میں سمٹ آؤں تو الزام نہ دینا
راحت ہوں ہمیشہ تیرے آنگن میں رہوں گا
خوشبو ہوں بکھر جاؤں تو الزام نہ دینا
ستاروں سے الجھتا جا رہا ہوں
شب فرقت بہت گھبرا رہا ہوں
ترے غم کو بھی کچھ بہلا رہا ہوں
جہاں کو بھی سمجھتا جا رہا ہوں
جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
جان سے ہو گئے بدن خالی
جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا
میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا
بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا
بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا
یاد تیری کو میں بھلا دوں کیا
خط تیرے میں سبھی جلا دوں کیا
میری بے خوابی جان لیتی ہے
کچھ گھڑی خود کو میں سلا دوں کیا
ہجر کا تارا ڈوب چلا ہے ڈھلنے لگی ہے رات وصی
قطرہ قطرہ برس رہی ہے اشکوں کی بارات وصی
تیرے بعد یہ دنیا والے مجھ کو پاگل کر دیں گے،
خوشبو کے دیس میں مجھ کو لے چل اپنے ساتھ وصی