یاد تیری کو میں بھلا دوں کیا
خط تیرے میں سبھی جلا دوں کیا
میری بے خوابی جان لیتی ہے
کچھ گھڑی خود کو میں سلا دوں کیا
مجھ کو کمزور تم سمجھتے ہو
شہر تیرے کی جڑ ہلا دوں کیا
مٹ گیا غم تیرے پلانے سے
غم زدہ کو تیرا بتا دوں کیا
عشق تیرے میں رند جھومیں گے
رقص بلھے سا میں دکھا دوں کیا
چاہ سے پڑھ لے فاتحہ کوئی
عشق کا مقبرہ بنا دوں کیا