جناب دم کی عجب نفسیات ہوتی ہے

جناب دم کی عجب نفسیات ہوتی ہے
کہ اس کی جنبش ادنیٰ میں بات ہوتی ہے
وفا کے جذبے کا اظہار دم ہلانا ہے
جو دم کھڑی ہے وہ نفرت کا تازیانہ ہے
جناب دم کی عجب نفسیات ہوتی ہے
کہ اس کی جنبش ادنیٰ میں بات ہوتی ہے
وفا کے جذبے کا اظہار دم ہلانا ہے
جو دم کھڑی ہے وہ نفرت کا تازیانہ ہے
نرسری کا داخلہ بھی سرسری مت جانئے
آپ كے بچے کو افلاطون ہونا چاہیے
دوستو انگلش ضروری ہے ہماری واسطے
فیل ہونے کو بھی اک مضمون ہونا چاہیے
طے ہو گیا ہے مسئلہ جب انتساب کا
اب یہ بھی کوئی کام ہے لکھنا کتاب کا
کھایا ہے سیر ہو کے خیالی پلاؤ آج
پانی پھر اس کے بعد پیا ہے سراب کا
پنڈ کے بوہڑ تھلے ہم عشق لڑایا کرتے تھے
وہ پانڈے مانجا کر تی تھی ہم مج نہوایا کرتے تھے
وہ ہر کام میں اگے تھی ہم ہر کام میں پھاڈی تھے
وہ سبق مکا کے بہہ جاتی تھی ہم پنسل گھڑیا کرتے تھے
محبوبہ سے ملنے کا بڑا شوق تھا
ایک دن لکھ دیا خط اس کو
بھولی بھالی سمج نہ سکی میرے پیار کو
دے دیا خط اپنے بھائی مختیار کو
میں نے دریا کے بہت بڑی موج دیکھی
جب اپنے پیچھے مختیار کی فوج دیکھی
لوگوں نے کہا کے کس پہ عذاب آیا ہے
دِل نے کھا نس پتر تیرے خط دا جواب آیا ہے
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
خود نیچے اتر کر مجھ کو لٹکا گیا کوئی
رسما ہی میں نے پوچھ لیا کچھ کھائیے جناب
گھر میں جو کچھ پکا تھا سب کھا گیا کوئی
بے فضول سی گل پہ اڑ کر سُتّے رہے
دُھپے پئے پئے سڑ گئے، سڑ کر سُتّے رہے
بیوی نے دبکایا تو وہ گھابر کر
غلط ٹرین پر چڑھ ، چڑھ کر سُتے رہے
حسن کی توپ کا گولہ مارا ترا ککھ نہ رہے
تجہ پہ گر جائے قطبی تارا، تیرا ککھ نہ رہے
بنکنگ کونسل والے تیری ہر شے قرقی کردیں
چڑھ جائے تجھ پر قرضہ بھارا تیرا ککھ نہ رہے
مزید پڑھیں […]