یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
خود نیچے اتر کر مجھ کو لٹکا گیا کوئی
رسما ہی میں نے پوچھ لیا کچھ کھائیے جناب
گھر میں جو کچھ پکا تھا سب کھا گیا کوئی
ویگن میں بڑی زور سے میں چییخی
میرے پاؤں کو جب سینڈل سے دبا گیا کوئی
مجھے بڑا مزا آیا کیلا کھاتے ہوئے
لیکن افسوس ہویا جب روڈ پر پھسل گیا کوئی
جب چیٹنگ کرتے ہوئے میں نے کسی کو پاگل کھا
بڑی خوشی سے جب جھوم اٹھا ہرکوئی
میرا کیا جرم تھا دوست کامران یہ تو بتا
جب سی ڈی كے بہانے گھر میں چلا آیا کوئی
وہ ایک لمحے کا سفر آج بھی یاد ہے مجھے
جب اچانک دِل كے خانے میں بس گیا کوئی
تم کیا سمجھو دِل کی بات کزن محسن
انپی باتوں سے دِل میں جب اتر گیا کوئی
میں اِس قابل تو نہیں کے کوئی مجھے کو چاھے
لیکن بنا پوچھے مجھ کو چاہ گیا کوئی
مدت سے دِل کے آنگن میں لوڈ شیڈنگ تھی حنا
اپنے حسن كے بلب اِس میں جلا گیا کوئی