دیکھا آئینہ تو پِھر جذبوں کا یوں اظہار ہوا

دیکھا آئینہ تو پِھر جذبوں کا یوں اظہار ہوا
وہ شخص پِھر سے میرے سامنے اشکبار ہوا
دکھ میں رات کٹی تو سویرا بھی مدھم سا رہا
تنحیون كے سوگ کا چرچا بھی بےشمار ہوا
دیکھا آئینہ تو پِھر جذبوں کا یوں اظہار ہوا
وہ شخص پِھر سے میرے سامنے اشکبار ہوا
دکھ میں رات کٹی تو سویرا بھی مدھم سا رہا
تنحیون كے سوگ کا چرچا بھی بےشمار ہوا
کہتا تھا كے تو نہ ملا تو مر جاؤں گا محسن
وہ آج بھی زندہ ہے یہی بات کسی اور کو کہنے كے لیے
تجھے بھول جاؤں گا اور خوش بھی رہو گا
پر تو چل سکتی ہے کیا ؟ ننگے پاؤں کرچیوں پہ
تیری آنکھوں نے ایسا ورد پھونکا تھا مجھ پر
سزائیں بھول گیا ہوں میں سب قیامت کی
نیا موسم میری بینائی کو تسلیم نہیں
میری آنكھوں کو وہی خواب پرانا لا دے
عمر دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
میری قربتیں بھی سراب ہیں یہ بھلا ہُوا جو ملی نہیں
تیری دوریاں بھی عذاب ہیں میرے دشتِ جاں سے ٹلیں نہیں