جسے بارش كے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے

جسے بارش كے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پِھر سے بنا دینا
جسے بارش كے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پِھر سے بنا دینا
تیری یادوں کی بارش برستی ہے مجھ پر جب بھی
میں بھیگ ضرور جاتی ہوں مگر پلکوں کی حد تک
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
غم کی بارش نے تیرے نقش کو دھویا نہیں
تو نے مجھے کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
کئی روگ دے گئی ہے نئے موسموں کی بارش
مجھے یاد آ رہے ہیں مجھے بھول جانے والے
یہ آنکھ جب ذرا نم ہو اور بارش کا موسم ہو
مجھے لاحق تیرا غم ہو اور بارش کا موسم ہو
اداسی جم سی جاتی ہے کسی برف کی مانند
خیالوں میں اگر تم ہو اور بارش کا موسم ہو
تیز بارش میں کبھی سرد ہواؤں میں رہا
اک تیرا ذکر تھا جو میری صداؤں میں رہا
کتنے لوگوں سے میرے گہرے مراسم ہیں مگر
تیرا چہرہ ہی فقط میری دعاؤں میں رہا
دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا