نم ہے پلکیں تیری اے موج ہوا رات كے ساتھ
نم ہے پلکیں تیری اے موج ہوا رات كے ساتھ
کیا تجھے بھی کوئی یاد آتا ہے برسات كے ساتھ
نم ہے پلکیں تیری اے موج ہوا رات كے ساتھ
کیا تجھے بھی کوئی یاد آتا ہے برسات كے ساتھ
شب غم کی بارش میں تیرا عکس نظر آتا ہے
تیری یادوں ، تیری باتوں کا رقص نظر آتا ہے
برس سکے تو برس جائے اِس گھڑی ورنہ
بکھیر ڈالے گی بادل كے سارے خواب ہوا
اب کے بارش میں تو یہ کارِ زیاں ہونا ہی تھا
اپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا
مجھے مار ہی نہ ڈالے ان بادلوں کی سازش
یہ جب سے برس رہے ہیں تم یاد آ رہے ہو
لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں
اِک تمہی کولوٹ آنے کی فرصت نہیں ملی
تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
ایسی برساتیں کہ بادل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
کل رات برستی رہی ساون کی گھٹا بھی
اور ہَم بھی تیری یاد میں دِل کھول كے روئے