بوٹ ڈاسن نے بنایا میں نے اک مضموں لکھا

بوٹ ڈاسن نے بنایا میں نے اک مضموں لکھا
ملک میں مضموں نہ پھیلا اور جوتا چل گیا
بوٹ ڈاسن نے بنایا میں نے اک مضموں لکھا
ملک میں مضموں نہ پھیلا اور جوتا چل گیا
مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو
جسے بارش كے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پِھر سے بنا دینا
ہجر کی تنہائی کچھ یوں گزار لیتے ہیں
مختلف زاویوں سے سیلفیی اتار لیتے ہیں
ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں
وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں
جیسی اب ہے ایسی حالت میں نہیں رہ سکتا
میں ہمیشہ تو محبت میں نہیں رہ سکتا