حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا
حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا
حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا
آؤ مل جاؤ کہ یہ وقت نہ پاؤ گے کبھی
میں بھی ہمراہ زمانہ کے بدل جاؤں گا
وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دکھ کا سورج سر پر ہو
اب دیکھ لے کہ سینہ بھی تازہ ہوا ہے چاک
پھر ہم سے اپنا حال دکھایا نہ جائے گا
غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی
جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا