لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں
لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں
اِک تمہی کولوٹ آنے کی فرصت نہیں ملی
لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں
اِک تمہی کولوٹ آنے کی فرصت نہیں ملی
گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے
وہ کیا گیا كے رونق دَر و دیوار گئی محسن
اک شخص لے گیا میری دنیا سمیٹ کر
پھول تو پھول ہیں آنکھوں سے گھرے رہتے ہیں
کانٹے بیکار حفاظت میں لگے رہتے ہیں
عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزا
ہنس ہنس کے آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں
ہم عرض وفا بھی کر نہ سکے کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے
یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے
کہہ دیا تو نے جو معصوم تو ہم ہیں معصوم
کہہ دیا تو نے گنہ گار گنہ گار ہیں ہم