کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں ترے لیے

کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں ترے لیے
تو نے وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا
کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں ترے لیے
تو نے وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا
کب تلک تجھ پہ انحصار کریں
کیوں نہ اب دوسروں سے پیار کریں
تو کبھی وقت پر نہیں پہنچتا
کس طرح تیرا اعتبار کریں
روندتا ہے کیوں دلوں کو وقت کا سفاک پیر
ٹوٹتا ہے کیسے انسان کا بھرم لکھنا اسے
اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں كے یہ کتبے بھی پڑھا کر
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی كے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ کہو خاموش رہو
اے لوگو خاموش رہو ہاں اے لوگو خاموش رہو