عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا
عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا
جو سما میں آ گیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا
عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا
جو سما میں آ گیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا
گواہی کیسے ٹوٹتی معاملہ خدا کا تھا
مرا اور اس کا رابطہ تو ہاتھ اور دعا کا تھا
چل دئیے سوئے حرم کوئے بتاں سے مومنؔ
جب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نو امیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
حیران ہوں تم کو مسجد میں دیکھ کے غالب
ایسا بھی کیا ہوا كہ خدا یاد آ گیا