اتنے گھنے بادل کے پیچھے

اتنے گھنے بادل کے پیچھے
کتنا تنہا ہوگا چاند
رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں
وہ ملاقاتیں گئیں وہ چاندنی راتیں گئیں
آسمان اور زمیں کا ہے تفاوت ہر چند
اے صنم دور ہی سے چاند سا مکھڑا دکھلا
اُدھر سے چاند تم دیکھو، ادھر سے چاند ہم دیکھیں
نگاہیں یوں ٹکرائیں کہ دو دلوں کی عید ہو جائے
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دکھ کا سورج سر پر ہو