دولت درد کو دنیا سے چھپا کر رکھنا

دولت درد کو دنیا سے چھپا کر رکھنا
آنکھ میں بوند نہ ہو دِل میں سمندر رکھنا
دولت درد کو دنیا سے چھپا کر رکھنا
آنکھ میں بوند نہ ہو دِل میں سمندر رکھنا
وہ کہہ رہی تھی سمندر نہیں ہیں آنکھیں ہیں
میں ان میں ڈوب گیا اعتبار کرتے ہوئے
یہ سہانا موسم عاشقی اور تمہاری آنکھ کے سوال ؟
رووٹھو مت جاناں ، ہم ہر جواب جانتے ہیں
وہ جن کو دیکھ کر آنکھوں میں رونق آ جائے
وہی کچھ لوگ زندگی ویران کر جاتے ہیں
آنكھوں کو انتظار کا دے کر ہنر چلا گیا
چاہا تھا اک شخص کو جانے کدھر چلا گیا
کیوں چھپاتے ہو ثانی کیوں انکار کرتے ہو
تمہاری آنکھیں کہتی ہیں تم بھی پیار کرتے ہو
سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تیری آنكھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تم میری آنكھوں كے تیور نہ بھلا پاؤ گے
ان کہی بات کو سمجھو گے تو یاد آؤں گا