یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں سب کچھ
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
مجھے پھولوں پر بھی نیند نہ آئے گی
میرا مرکز میرا محور تیری آغوش ہے آج
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا
آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا
جلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیا
بلبل گل تصویر کا شیدا نہیں ہوتا
اللہ بچائے مرض عشق سے دل کو مزید پڑھیں […]
عیاں ہی نہیں کیا اس بہتے دریا کا منظر
آنکھ میں کچھ چلا گیا تھا بہانہ کر دیا
ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس
جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
تجھے تو راج کروایا چاہے میرا گھر بار نہیں بنا
میں تیرے لیے در ہی بنا کبھی دیوار نہیں بنا
وہ جو حال زماں دیکھ کر چیختی تھی روتی تھی
٘میں نے خود وہ گونجتی آواز ہے سلا ڈالی