دو گھونٹ محبت پی تھی ابھی

دو گھونٹ محبت پی تھی ابھی
کہ قاتل سر پر آ پہنچا
آنکھوں سے اس نے پلائی تھی
ہونٹوں سے ذرا سی چکھی تھی
دو گھونٹ محبت پی تھی ابھی
کہ قاتل سر پر آ پہنچا
آنکھوں سے اس نے پلائی تھی
ہونٹوں سے ذرا سی چکھی تھی
میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بات بھی کرنی ہے سر عام کرے
یہ ٹھیک ہے کہ بہت وحشتیں بھی ٹھیک نہیں
مگر ہماری ذرا عادتیں بھی ٹھیک نہیں
اگر ملو تو کھلے دل کے ساتھ ہم سے ملو
کہ رسمی رسمی سی یہ چاہتیں بھی ٹھیک نہیں
تعلقات میں گہرائیاں تو اچھی ہیں
کسی سے اتنی مگر قربتیں بھی ٹھیک نہیں
دل و دماغ سے گھایل ہیں تیرے ہجر نصیب
شکستہ در بھی ہیں ان کی چھتیں بھی ٹھیک نہیں
قلم اٹھا کے چلو حال دل ہی لکھ ڈالو
کہ رات دن کی بہت فرقتیں بھی ٹھیک نہیں
تم اعتبارؔ پریشاں بھی ان دنوں ہو بہت
دکھائی پڑتا ہے کچھ صحبتیں بھی ٹھیک نہیں
میں فقیروں سے بھی کرتا ہوں تجارت اکثر
جو ایک پیسے میں لاکھوں کی دعا دیتے ہیں
نہ جانے کب کوئی آشوب تم کو آ گھیرے
عجیب وقت ہے دست دعا دراز رکھو
مل گیا سب کچھ جہاں میں تمہیں پانے کے بعد
کیا، کچھ اور باقی ہے سوچتا ہوں تمہیں پانے کے بعد
یہ کس نیکی کا صلہ ہے، رب کی عطا ہے مجھ پر
کہ لکھ دیا میری قسمت میں تمہیں بنانے کے بعد
میں روٹھتا ہوں بڑے پیار سے منا لیتی ہوتم مجھے
میں ڈرتا ہوں کون منائے گا اس طرح تیرے جانے کے بعد
رہے میری زندگی میں تیرا ساتھ آخری سانس تک
بس اک یہ ہی دعا ہے میری تمہیں پانے کے بعد
اب جو رشتوں میں بندھا ہوں تو کھلا ہے مجھ پر
کب پرند اڑ نہیں پاتے ہیں پروں کے ہوتے