یہ ٹھیک ہے کہ بہت وحشتیں بھی ٹھیک نہیں

aibar-sajid-ghazal

یہ ٹھیک ہے کہ بہت وحشتیں بھی ٹھیک نہیں
مگر ہماری ذرا عادتیں بھی ٹھیک نہیں

اگر ملو تو کھلے دل کے ساتھ ہم سے ملو
کہ رسمی رسمی سی یہ چاہتیں بھی ٹھیک نہیں

تعلقات میں گہرائیاں تو اچھی ہیں
کسی سے اتنی مگر قربتیں بھی ٹھیک نہیں

دل و دماغ سے گھایل ہیں تیرے ہجر نصیب
شکستہ در بھی ہیں ان کی چھتیں بھی ٹھیک نہیں

قلم اٹھا کے چلو حال دل ہی لکھ ڈالو
کہ رات دن کی بہت فرقتیں بھی ٹھیک نہیں

تم اعتبارؔ پریشاں بھی ان دنوں ہو بہت
دکھائی پڑتا ہے کچھ صحبتیں بھی ٹھیک نہیں

مل گیا سب کچھ جہاں میں تمہیں پانے کے بعد

tumhain panay ke bad

مل گیا سب کچھ جہاں میں تمہیں پانے کے بعد
کیا، کچھ اور باقی ہے سوچتا ہوں تمہیں پانے کے بعد

یہ کس نیکی کا صلہ ہے، رب کی عطا ہے مجھ پر
کہ لکھ دیا میری قسمت میں تمہیں بنانے کے بعد

میں روٹھتا ہوں بڑے پیار سے منا لیتی ہوتم مجھے
میں ڈرتا ہوں کون منائے گا اس طرح تیرے جانے کے بعد

رہے میری زندگی میں تیرا ساتھ آخری سانس تک
بس اک یہ ہی دعا ہے میری تمہیں پانے کے بعد