ہر روتی آنکھ اداس نہی ہوتی
ہر روتی آنکھ اداس نہی ہوتی
زندگی ہر جینے والے کے پاس نہی ہوتی
ہر روتی آنکھ اداس نہی ہوتی
زندگی ہر جینے والے کے پاس نہی ہوتی
دل
اک زخمی پرندہ
جس کے بازو
تھکن اور بے بسی سے
شل ہوچکے ہیں
جہاں بھر کے دکھوں کا بوجھ سنبھالے
بہت ہلکان
بے حد پریشان
مزید پڑھیں […]
محبت میں دَغا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
تمھیں اِک دِن بُھلا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
میری جتنی محبت ہے، سبھی تیری امانت ہے
میں چاہت یہ گھٹا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
محبت سے تمھیں مِل کے، کسی مورت کو میں دِل کے
مندر میں سجا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
نہیں یہ وقت گزاری ہے، عمر یہ وقف ساری ہے
تیری قدریں گِرا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
تیرے صدقے اُتاروں گا، دِل و جاں تجھ پہ واروں گا
کوئی آنے بَلا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
شاعر: طارق اقبال حاوی
سچ کو پھیلا کر جھوٹ کو مٹاتا رہوں گا
حق کے لیے لڑ کر باطل کو ہراتا رہوں گا
برائی سے بچو گا خود دوسروں کو بھی بچاؤں گا
نیک کام کروں گا اچھائی پھیلاتا رہوں گا
مجھ سے نفرت کرکے تم میرا کچھ نہیں بیگاڑ سکتے
تلخ باتیں سہہ جاؤں گا مسکراتا رہوں گا
اگر کوئی میری عزت کو للکارے گا
صبر کا دامن تھام کر اللہ کو پکارتا رہوں گا
دوستوں سے محبت کروں گا جب تک دوست رہیں
منافقوں سے جان اپنی چھڑواتا رہوں گا
ظالم پہ قہر بنوں گا ظلم کیخلاف لڑوں گا میں
یہ بھول ہے تمہاری کہ میں ظلم سہتا رہوں گا
حق اللہ ہے حق اونچا ہے آخر حق کی جیت ہے عاطف
باطل کفر ہے کفر گمراہ ہے کفر کو آگ لگاتا رہوں گا
ایک زمانے بعد فراز یہ شعر کہے میں نے
اک مدت سے ملے نہیں ہیں یار میرا اور میں
خُدا جانے کیوں
تیری یاد بہت بیمار تھی گزشتہ رات
ساری رات اُس کے ماتھے پر
ٹھنڈے پانی کی پٹی رکھ کر
پاوٴں دبا کر، ہاتھ سہلا کر مزید پڑھیں […]