تمام لوگ اکیلے، کوئے رہبر ہی نہ تھا

تمام لوگ اکیلے، کوئے رہبر ہی نہ تھا
بچھڑنے والوں میں اک میرا ہمسفر ہی نہ تھا
برہنہ شاخوں کا جنگل گڑا تھا آنکھوں میں
وہ رات تھی کہ کہیں چاند کا گزر ہی نہ تھا مزید پڑھیں […]
تمام لوگ اکیلے، کوئے رہبر ہی نہ تھا
بچھڑنے والوں میں اک میرا ہمسفر ہی نہ تھا
برہنہ شاخوں کا جنگل گڑا تھا آنکھوں میں
وہ رات تھی کہ کہیں چاند کا گزر ہی نہ تھا مزید پڑھیں […]
بلوچ قوم کے بچّے ہُوئے ہیں گم ایسے
ہر ایک شخص یہاں ہائے سٹپٹا کے رہا
بچا کے دِل کی زمِیں کو رکھا تھا میں نے رشِیدؔ
غموں کا ابر مِرے آسماں پہ چھا کے رہا
رشِید حسرتؔ
اک دفعہ میرے قدم سے قدم ملا کے چلو
تم ذرا دو گھڑی ساتھ تو نبھا کے چلو
مانا سفر کٹھن، اور راستہ دشوار بہت ہے
ہاتھ تھام لو، جھ پہ یقین بنا کے چلو
ہر نسل وراثت میں خزینے نہیں دیتی
اولاد بھی کیا چیز ہے جینے نہیں دیتی
تری جیسا نہیں کوئی جو چھانی یہ جہاں میں نے
کہ تو ہے حور جنت کی جو لپٹی ہے حجابوں میں
جو کھلتا ہے ترا چہرہ تری مسکان سے تو پھر
کوئی ثانی نہیں ہوتاترے جیسا گلابوں میں مزید پڑھیں […]
بہاریں پِھر سے آئیں گی ، ہوائیں پھر وہی ہوں گی
خزاں میں جو گر گئے پتے ، دوبارہ پھر نہیں ہوںگی
کلیاں مسکرائیں گی ، سدبرگ پھر نئے ہوں گے
پت جڑ میںمرجھا گئے جو پھول، دوبارہ پھرنہیںہوں گے مزید پڑھیں […]
کھلتا تھا جس میں کبھی تمنا کا شگوفہ
کھڑکی وہ بڑی دیر سے ، ویران پڑی ہے