بہاریں پِھر سے آئیں گی ، ہوائیں پھر وہی ہوں گی

phir se ayen gi

بہاریں پِھر سے آئیں گی ، ہوائیں پھر وہی ہوں گی
خزاں میں جو گر گئے پتے ، دوبارہ پھر نہیں ہوںگی
کلیاں مسکرائیں گی ، سدبرگ پھر نئے ہوں گے
پت جڑ میںمرجھا گئے جو پھول، دوبارہ پھرنہیںہوں گے
گلستاں پِھر وہی ہو گا ، انہی رنگوں کے پھول ہوں گے
مگر جو اُڑ گئے بلبل ، دوبارہ پھر نہیں ہوں گے
کہتے ہے سب ، وقت بدلتا ہے مگر میں یہ کہتا ہوں
وقت تو وہی رہیگا بس آدمی نئے ہوں گے
رسم تب نئی ہوگی ، نئی سب کی منزلیں ہوں گی
پیچھے جو رہ گئی رسمیں ، دوبارہ پھر نہیں ہوں گی
مہراج محبت سے پیش آ سب سے کیا پتہ کل کا
یا کل تو نہیں ہو گا یا پِھر وہ نہیں ہوں گے

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں