زمانہ جب سے جدید ہوگیا ہے

زمانہ جب سے جدید ہوگیا ہے
دلوں میں غم شدید ہوگیا ہے
زمانہ بہت ترقی کرچکا ہے لیکن
بھوک کا ڈر بھی مزید ہوگیا ہے
مہرعلی
زمانہ جب سے جدید ہوگیا ہے
دلوں میں غم شدید ہوگیا ہے
زمانہ بہت ترقی کرچکا ہے لیکن
بھوک کا ڈر بھی مزید ہوگیا ہے
مہرعلی
میں محبت کا سزا یافتہ مجرم ہوں دانش
سالوں کی قید خیالِ یار میں کاٹ چکا ہوں
تو انتخابِ رنگ میں مصروف اور ادھر
کوئی تیرے جنوں میں سیاہ پوش ہو گیا
کہا اس نے کہ شاخوں سے
جدا پھولوں کو کرنے کی
ہواؤں کی جو سازش ہے
اسے اچھی نہیں لگتی
فقط اک پل کو جی چاہا
اسے اتنا توکہ دوں آج مزید پڑھیں […]
تمہاری یادوں کے پھول
اب تک تر و تازہ ہیں
میرے دل کے آنگن میں
اب تک اُگ رہے ہیں
اور اُن کی شاخیں
میری شریانوں میں بہتے خون سے
اب تک ہری بھری ہیں
اور اُن پھولوں سے سے بہتا لہو
قطرہ قطرہ
تمہاری بے وفائی کی کہانی کہہ رہا ہے
مجبوریوں كے نام پہ دامن چرا گئے
وہ لوگ جن کی محبتوں میں دعوے ہزار تھے
بُرا تھا یا بھلا جیسا بھی تھا رکھا گیا تھا
تُمہی کہہ دو ہمارا نام کیا رکھا گیا تھا
تُم اپنے آپ میں تھے برہمن، شُودر تھے ہم ہی
جبھی تو بِیچ میں یہ فاصلہ رکھا گیا تھا مزید پڑھیں […]