بہت درد چھپے ہیں رات كے ہر پہلو میں
بہت درد چھپے ہیں رات كے ہر پہلو میں
اچھا ہو كے کچھ دیر كے لیے نیند آ جائے
بہت درد چھپے ہیں رات كے ہر پہلو میں
اچھا ہو كے کچھ دیر كے لیے نیند آ جائے
بڑا مزہ ہو کہہ محشر میں ہم کریں شکوہ
وہ منتوں سے کہیں چُپ رہو خدا كے لیے
سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تیری آنكھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
جی تو کرتا ہے اسے مفت میں جان دے دوں
فراز اتنے معصوم خریدار سے کیا لینا دینا
عجب دیوار اک دیکھی ہے میں نے آج رستے میں
نہ کچھ دیوار كے آگے نہ کچھ دیوار كے پیچھے
بڑے نمناک سے ہوتے ہیں انور قہقہے تیرے
کوئی دیوار گریہ ھے ترے اشعار کے پیچھے
اب كے پِھر عید کارڈ میں اس نے
لفظ اک بے دھیان لکھا ہے
پِھر میری عید کرکری کر دی
پِھر مجھے بھائی جان لکھا ہے
استاد نے شاگرد سے اک روز یہ پوچھا
ہے جمعه مبارک کی فضیلت کا تجھے علم
کہنے لگا شاگرد كے معلوم ہے مجھ کو
ریلیز اسی روز تو ہوتی ہے نئی فلم
اسے میں نے دیکھا
تو سوچا ، کہہ اب چاند نے
اپنے سورج سے
لو مانگنا چھوڑ دی ہے