مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
ملا تو اور بھی تقسیم کر گیا مجھ کو
سمیٹنا تھی جسے میری کرچیاں محسن
آج بھی ویسا ہی موسم ہے
آج بھی ویسی ہی بادل ہیں
آج بھی ویسی ہی بارش ہے
جب ہم پہلی بار ملے تھے
یاد ہے ہم نے یہ سوچا تھا
ہم کو ملتے دیکھ كے موسم
اتنا خوش ہے ، اتنا خوش كے
اس کی آنکھیں بیگھ گئیں ہیں
آج مگر ہم جان گئے ہیں
موسم اس دن کیوں رویا تھا
محبت كے بعد محبت ممکن ہے فراز
پر ٹوٹ كے چاہنا صرف ایک بار ہوتا ہے
دستور
دیپ جس کا محلات ہی میں جلے
چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے
ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
اِس شرط پے کھیلوں گی پیا پیار کی بازی
جیتوں تو تجھے پاؤں ہاروں تو پیا تیری
پاس جب تک وہ رہے درد تھما رہتا ہے
پھیلتا جاتا ہے پِھر آنکھ كے کاجل کی طرح