تمہاری سالگرہ كے دن یہ دعا ہے ہماری

تمہاری سالگرہ كے دن یہ دعا ہے ہماری
جتنے ہیں چاند تارے اتنی ہو عمر تمہاری
تمہاری سالگرہ كے دن یہ دعا ہے ہماری
جتنے ہیں چاند تارے اتنی ہو عمر تمہاری
موجوں كی تپش کیا ہے فقط زوق طلب ہے
پنہاں جو صدف میں ہیں وہ دولت ہے خدا داد
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے كہ تعویذ بنا لیں تم کو
کبھی خوابوں کی طرح آنکھ كے پردے میں رہو
کبھی خواہش کی طرح دل میں بلا لیں تم کو
ہر کسی تے ڈلیا نہ کر
سانوں چناں بھلیا نہ کر
چڑھ كے گھر دا وسدا ویہڑا
گلی گلی وچ رلیا نہ کر
عمر دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
پھرتے ہے میر خوار کوئی پُوچھتا ہی نہیں
اِس عاشقی میں تو عزت سادات بھی گئی
گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ
رب رب کر دے بڈھے ہو گئے ، ملا پنڈت سارے
رب دا کھوج کھرا نا لبھا ، سجدے کر کر ہارے
رب تے تیرے اندر واسدا ، وچ قرآن اشارے
بلھ شاہ رب اوہنوں ملسی جیہڑا اپنے نفس نوں مارے