تیری یادیں بھی ہیں میرے بچپن كے کھلونوں جیسی

تیری یادیں بھی ہیں میرے بچپن كے کھلونوں جیسی
تنہا ہوتا ہوں تو انہیں لے کر بیٹھ جاتا ہوں
تیری یادیں بھی ہیں میرے بچپن كے کھلونوں جیسی
تنہا ہوتا ہوں تو انہیں لے کر بیٹھ جاتا ہوں
گردن گردن ہے اور پوٹا پوٹا ہی ہوتا ہے
کھرا ہمیشہ کھرا ہے، کھوٹا کھوٹا ہی ہوتا ہے
نئے نظام کی بڑھکیں سنتے عمر گزر گئی ساری
وڈا ہر تھاں وڈا چھوٹا چھوٹا ہی ہوتا ہے
مجھے اِس طرح اپنی محبت میں مصروف کر دے میرے اللہ
مجھے سانس تک نہ آئے تیرے ذکر كے بغیر
ایک لمحے كے لیے ہاتھ رہا ہاتھوں میں
ایک لمحہ وہ میری زیست کا حاصل ٹھہرا
کون منتیں مانگتا ہے اوروں كے دربار سے
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے
الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا كے ساتھ
بے طاقتی کے طعنے ہیں عذر جفا كے ساتھ
اللہ رے گمراہی، بت و بت خانہ چھوڑ کر
مومن چلے ہیں کعبے کو اک پارسا كے ساتھ
میں کسی کو کیا الزام دوں اپنی موت کا حاصل
یہاں تو ستانے والے بھی اپنے تھے دفنانے والے بھی اپنے
خوشیوں کی شام اور یادوں کا یہ سماں
اپنی پلکوں پہ ہرگز ستارے نہ لائیں گے
رکھنا سنبھال کر چند خوشیاں میرے لیے
میں لوٹ آؤں گا تو عید منائیں گے