وہ جن کو دیکھ کر آنکھوں میں رونق آ جائے

وہ جن کو دیکھ کر آنکھوں میں رونق آ جائے
وہی کچھ لوگ زندگی ویران کر جاتے ہیں
وہ جن کو دیکھ کر آنکھوں میں رونق آ جائے
وہی کچھ لوگ زندگی ویران کر جاتے ہیں
آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی
ہم جنہیں رسم دعا یاد نہیں
ہم جنہیں سوز محبت کے سوا
کوئی بت کئی خدا یاد نہیں
اک غزل میر کی پڑھتا ہے پڑوسی میرا
اک نمی سی میری دیوار میں آ جاتی ہے
سر تے ٹوپی تے نیت کھوٹی
لینا کی سر ٹوپی دھر كے
تسبیح پھری پر دِل نا پھریا
لینا کی تسبیح ہاتھ پھڑ كے
چلے کیتے پر رب نا میلیا
لینا کی چلیاں وچ وڑھ كے
بلھے شاہ جاگ بنا دودھ نئی جمدا
پانویں لال ہووے کڑھ کڑھ كے
موت تے بری چیز ہے یارو
تے موت تو بری جدائی
سبھ تو بری اڈیک سجن دی
جیھڑی رکھدی خون سکائی
میری پلکوں کا اب نیند سے کوئی واسطہ نہیں فراز
میرا کون ہے اِس دُنیا میں ، اسی سوچ میں رات گزر جاتی ہے
گلے شکوے کہاں تک ہوں گے ، آدھی رات تو گزری
پریشان تم بھی ہوتے ہو ، پریشان ہَم بھی ہوتے ہیں
کسی کا وعدہ دیدار تو اے داغ برحق ہے
مگر یہ دیکھیے دِل شاد اس دن ہم بھی ہوتے ہیں