سارا ہی شہر اس کے جنازے میں تھا شریک
سارا ہی شہر اس کے جنازے میں تھا شریک
تنہائیوں کے خوف سے جو شخص مر گیا
سارا ہی شہر اس کے جنازے میں تھا شریک
تنہائیوں کے خوف سے جو شخص مر گیا
نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا
یوں ہی ذرا سی کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ
دو دن کی زندگی ہے کیا کرو گے الجھ کر
رہو تو پھول کی مانند بکھرو تو خوشبو بن کر
اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ عاشق کون سی بستی کے یارب رہنے والے ہیں
تم مجھے اچھی لگتی ہو
بس تم مجھے اچھی لگتی ہو!
تم اتنی سُندر ہو کہ نہیں
تمہیں اک نظر جو دیکھے وہ
سُدھ بُدھ بھولے، مدہوش رہے
بس تم مجھے اچھی لگتی ہو!
مزید پڑھیں […]
نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہوگی
وہ آئے آ کے چلے بھی گئے ملے بھی نہیں