وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے

وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
ہجر کا تارا ڈوب چلا ہے ڈھلنے لگی ہے رات وصی
قطرہ قطرہ برس رہی ہے اشکوں کی بارات وصی
تیرے بعد یہ دنیا والے مجھ کو پاگل کر دیں گے،
خوشبو کے دیس میں مجھ کو لے چل اپنے ساتھ وصی
کسی سے جدا ہونا اگر اتنا آسان ہوتا فراز
تو جسم سے روح کو لینے کبھی فرشتے نہیں آتے
یوں بھی ہزاروں لاکھوں میں تم انتخاب ہو
پورا کرو سوال تو پھر لا جواب ہو
ارے تم بھی نکلے ہو وفا کی تلاش میں
یقین مانو نہیں ملتی ، نہیں ملتی ، نہیں ملتی
اب کے اس بزم میں کچھ اپنا پتہ بھی دینا
پاؤں پر پاؤں جو رکھنا تو دبا بھی دینا
شاید تو کبھی پیاسا میری طرف لوٹ آئے فراز
آنكھوں میں لیے پھرتا ہوں دریا تیری خاطر