واصف یہ کس مقام پہ لایا مجھے جنون

واصف یہ کس مقام پہ لایا مجھے جنون
اب انکی جستجو نہ اپنی تلاش ہے
سزا کا حال سنائیں جزا کی بات کریں
خدا ملا ہو جنہیں وہ خدا کی بات کریں
انہیں پتہ بھی چلے اور وہ خفا بھی نہ ہوں
اس احتیاط سے کیا مدعا کی بات کریں
اب تو ہمیں بھی ترکِ مراسم کا دکھ نہیں
پر دِل یہ چاہتا ہے كے آغاز تو کرے
وقت ضائع نہ کرو ہم نہیں ایسے ویسے
یہ اشارہ تو مجھے اس نے کئی بار دیا
وہ دِل ہی کیا جو تیرے ملنے کی دعا نہ کرے
میں تجھ کو بھول کر زندہ رہوں خدا نہ کرے
رہے گا ساتھ تیرا پیار زندگی بن كے
یہ اور بات میری زندگی وفا نہ کرے
یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے
پھول تو پھول ہیں آنکھوں سے گھرے رہتے ہیں
کانٹے بیکار حفاظت میں لگے رہتے ہیں
عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزا
ہنس ہنس کے آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں