بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا
بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا
مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے
یہ دل لگانے میں میں نے مزا اٹھایا ہے
ملا نہ دوست تو دشمن سے اتحاد کیا
صبر کا دامن کس قدر تھامےرکھواب تو
دامن چاک ہونے کو ہے ، ہاتھ لہو لہان ہونے کوہے
نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید
مگر ہمیں تو ترا انتظار کرنا تھا
گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھے
بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا
وہی ہے رنگ مگر بو ہے کچھ لہو جیسی
یہ اب کی فصل میں کھلتے گلاب کیسے ہیں