یہ چاند ہی تری جھولی میں آ پڑے شاید
یہ چاند ہی تری جھولی میں آ پڑے شاید
زمیں پہ بیٹھ کمند آسماں پہ ڈالے جا
یہ چاند ہی تری جھولی میں آ پڑے شاید
زمیں پہ بیٹھ کمند آسماں پہ ڈالے جا
بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجئے
تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجئے
کام ہے میرا تغیر نام ہے میرا شباب
میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب
او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
اب میں دل کو کیا سمجھاؤں مجھ کو بھی سمجھاتا جا
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں
فقط مال و زر دیوار و در اچھا نہیں لگتا
جہاں بچے نہیں ہوتے وہ گھر اچھا نہیں لگتا