بے وفائی کی سب کتابوں میں
بے وفائی کی سب کتابوں میں
تیرے جیسی کوئی مثال نہیں
زمانے کا سہارا تو بظاہر اک دکھاوا ہے
حقیقت میں مجھے میرا خدا گرنے نہیں دیتا
ایک شخص دیکھا ہے میں نے آئینے میں
خفا دنیا سے ہے کلام خود سے بھی نہیں کرتا
انا كے قید خانے کا میں وہ باغی سا مجرم ہوں
جسے پھانسی چڑھا ڈالا محبت كے وکیلوں نے
بچھڑے یوں کے ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے
اُس نے میرا میں نے اُس کا جرم لکھا
موسم،خوشبو، باد صبا ،چاند،شفق اور تاروں میں
کون تمھارے جیسا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
خودی کو میری ردی کی ٹوکری بنا دیا
بچا جو تیرا وقت تو اس میں گرا دیا
ہاتھ پاؤں بھی بتاتے ہیں کہ مزدور ہوں میں
اور ملبوس بھی کہتا ہےکہ مجبور ہوں میں