یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک
یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک
نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے
یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک
نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے
دِل کو تیری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈَر بھی نہیں جاتا
غرض کہ کاٹ دیے زندگی کے دن اے دوست
وہ تیری یاد میں ہوں یا تجھے بھلانے میں
مجھ سے کیا بات لکھانی ہے کہ اب میرے لئے
کبھی سونے کبھی چاندی کے قلم آتے ہیں
وہ آنسوؤں کی زُبان جانتا نہ تھا واصف
مجھے بیان کا نہ تھا حوصلہ ، میں کیا کرتا
کون اٹھائے گا تمہاری یہ جفا میرے بعد
یاد آئے گی بہت میری وفا میرے بعد
رات بھر ان کا تصور دل کو تڑپاتا رہا
ایک نقشہ سامنے آتا رہا جاتا رہا