ہر روتی آنکھ اداس نہی ہوتی
ہر روتی آنکھ اداس نہی ہوتی
زندگی ہر جینے والے کے پاس نہی ہوتی
ہر روتی آنکھ اداس نہی ہوتی
زندگی ہر جینے والے کے پاس نہی ہوتی
بے نور سی لگتی ہے اس سے بچھڑ کے یہ زندگی
زید اب چراغ تو جلتے ہیں مگر اجالا نہیں کرتے
لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے
کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم
مت پوچھ كے کس طرح سے چل رہی ہے زندگی
اس دور سے گزر رہے ہیں جو گزرتا ہی نہیں
یہ مکتب کا پڑھا سب ہی بھلا دیتی ہے
زندگی اپنے سبق خود ہی سکھا دیتی ہے
آہستہ چل اے زندگی کئی قرض چکانا باقی ہے
کچھ درد مٹانا باقی ہے کچھ فرض نبھانا باقی ہے
تم نے وفا نہ کی تو زندگی نے بھی وفا نہ کی
شاید میری زندگی تیری وفاوں سے جڑی تھی