سبھی رشتے گلابوں کی طرح خوشبو نہیں دیتے

سبھی رشتے گلابوں کی طرح خوشبو نہیں دیتے
کچھ ایسے بھی تو ہوتے ہیں جو کانٹے چھوڑ جاتے ہیں
سبھی رشتے گلابوں کی طرح خوشبو نہیں دیتے
کچھ ایسے بھی تو ہوتے ہیں جو کانٹے چھوڑ جاتے ہیں
پھول تو پھول ہیں آنکھوں سے گھرے رہتے ہیں
کانٹے بیکار حفاظت میں لگے رہتے ہیں
میں بھی اسے کھونے کا ہنر سیکھ نہ پایا
اس کو بھی مجھے چھوڑ کے جانا نہیں آتا
رات تو وقت کی پابند ہے ڈھل جائے گی
دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے
میں نے چاہا ہے تجھے عام سے انساں کی طرح
تو مرا خواب نہیں ہے جو بکھر جائے گا