دشمنی لاکھ سہی ختم نہ کیجے رشتہ

دشمنی لاکھ سہی ختم نہ کیجے رشتہ
دل ملے یا نہ ملے ہاتھ ملاتے رہئے
بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو
چار کتابیں پڑھ کر یہ بھی ہم جیسے ہو جائیں گے
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں
اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا
ہم نے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا