کی حسیں، خاموش گلشن میں کھلا ہے میری چاہت کا دمکتی پنکھڑیوں والا گلاب

munir-niazi-poetry

کس حسیں، خاموش گلشن میں کھلا ہے میری چاہت کا دمکتی پنکھڑیوں والا گلاب
کون سے جادو بھرے کوچے میں بہتی ہے ان آنکھوں کی خمار آگیں شراب
کب فیصلِ شب كے اک پوشیدہ دروازے سے جھا نکے گا وہ چمکیلا سَراب
بول اے بادِ شبانہ كے نرالے نقش دکھلاتے ہوئے گونگے رُباب

ستارے جو چمکتے ہیں کسی کی چشم حیران میں

ستارے جو چمکتے ہیں کسی کی چشم حیران میں
ملاقاتیں جو ہوتی ہے جمال ابرو باراں میں
یہ نا آباد وقتوں میں دلِ ناشاد میں ہو گی
محبت اب نہیں ہو گی یہ کچھ دن بعد میں ہو گی
گزر جائیں گے جب یہ دن یہ ان کی یاد میں ہو گی