ان كے دیکھے سے جو آتی ہے منه پر رونق

ان كے دیکھے سے جو آتی ہے منه پر رونق
وہ سمجھتے ہیں كے بیمار کا حال اچھا ہے
ان كے دیکھے سے جو آتی ہے منه پر رونق
وہ سمجھتے ہیں كے بیمار کا حال اچھا ہے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
حیران ہوں تم کو مسجد میں دیکھ کے غالب
ایسا بھی کیا ہوا كہ خدا یاد آ گیا
پاتا ہوں اس سے داد کچھ اپنے كلام کی
روح القدس اگرچہ میرا ہَم زُبان نہیں
یاد ہیں غالب ! تجھے وہ دن کہہ وجدِ ذوق میں
زخم سے گرتا ، تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمک
کرنے گئے تھے اس سے تغافل کا ہَم گلہ
کی اک ہی نگاہ کے بس خاک ہو گئے