یقین

نشہ کوئی بھی ہو چھوڑنا آسان نہیں ہوتا
گر دل میں ہو عزم تو کیا کچھ نہیں ہوتا
بڑے سے بڑے پہاڑ بھی سر ہو جاتے ہیں
جنون کے آگے بہانہ کچھ نہیں ہوتا مزید پڑھیں […]
نشہ کوئی بھی ہو چھوڑنا آسان نہیں ہوتا
گر دل میں ہو عزم تو کیا کچھ نہیں ہوتا
بڑے سے بڑے پہاڑ بھی سر ہو جاتے ہیں
جنون کے آگے بہانہ کچھ نہیں ہوتا مزید پڑھیں […]
وہ ہمیں گمان میں رکھ کے کیا خوب کھیلے
جیت کے نشے میں رکھ کے کیا خوب جیتے
جی نہیں کرتا ہے اب رہنے کو پاکستان میں
کوئ مجھ کو باہر نکالو اس عذاب جان سے
گندگی کا ڈھیر جگہ جگہ موجود ہے
نکلنے کا دل نہیں کرتا باہر ایمان سے
جن کو سورج میری چوکھٹ سے ملا کرتا تھا
اب وہ خیرات میں دیتے ہیں اجالے مجھ کو
سمجھنے سمجھانے کو اب کچھ نہیں رہا باقی
اب کھول دے دروازہ اور جام پیش کر ساقی
ہیں سردیاں پلٹنے کو
اب تم بھی پلٹنے کا سوچو
تنہا گزرے کتنے موسم
تم لوٹے نہ میرے ھمدم
جن پر ھم سنگ سنگ چلتے تھے
وہ راہیں ادھوری ھیں جاناں
والہانہ لپٹنے کو تم سے۔۔۔
میری بانہیں ادھوری ھیں جاناں
میری آنکھیں رستہ تکتی ہیں
اب پتھر بھی ہو سکتی ہیں
اب اِتنا مجھے ستاٶ نہ
تم جلدی لوٹ کے آٶ نا
ہیں سردیاں پلٹنے کو
اب تم بھی پلٹنے کا سوچو
(طارق اقبال حاوی)
جو بے شمار بھید سینے میں سمائے بیٹھا ہوں
وعدے جو کچھ میں نبھائے بیٹھا ہوں
وہ ہیں کے میرے نام سے آشنا تک نہی
اور میں دل ہی دل میں انہیں اپنا بنائے بیٹھا ہوں