جی نہیں کرتا ہے اب رہنے کو پاکستان میں
کوئ مجھ کو باہر نکالو اس عذاب جان سے
گندگی کا ڈھیر جگہ جگہ موجود ہے
نکلنے کا دل نہیں کرتا باہر ایمان سے
ٹوٹی سڑکیں جا بجہ منہ چڑاتی ہیں
کوئ ذمہ داری نہیں لیتا کوئ جاۓ جان سے
بجلی پانی دینے سے یہ عاجز ہیں قوم کو
پر ووٹ لینے آجاتے ہیں بڑی ہی شان سے
ملک و قوم کا خون چوس لیا انہوں نے سارا
پھر بھی ایوانوں میں بیٹھے ہیں اطمینان سے
کوئ تو ہو جو انکو بھی پوچھنے والا ہو
کوئ چوری کا سامان لے آۓ انکے خاندان سے
الہیٰ آسرا تیرا ہے تیرے ہی ہیں بندے
نکال دے باہر ہمیں اس سر چڑھے طوفان سے
پھول تھا یہ وطن اب دھول ہی دھول ہے
دعا ہے جلد ختم ہوں مسائل پاکستان سے