کہہ دیا تو نے جو معصوم تو ہم ہیں معصوم

کہہ دیا تو نے جو معصوم تو ہم ہیں معصوم
کہہ دیا تو نے گنہ گار گنہ گار ہیں ہم
کہہ دیا تو نے جو معصوم تو ہم ہیں معصوم
کہہ دیا تو نے گنہ گار گنہ گار ہیں ہم
غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی
جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا
دستک تو بڑی بات ہے ، تم جب سے گئے ہو
اِس گھر كے دریچوں سے ہوا تک نہیں آتی
مجھ کو دیکھو مرے مرنے کی تمنا دیکھو
پھر بھی ہے تم کو مسیحائی کا دعویٰ دیکھو
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
کون کہتا ہے وقت دہراتا ہے اپنے آپ کو
گر یہ سچ ہے تو میرا بچپن تو لوٹائےکوئی