صاف بچ نکلے گا وہ بلا کا ذہین ہے

صاف بچ نکلے گا وہ بلا کا ذہین ہے
محبت چھوڑ دے گا قسمت کا بہانہ کر كے
صاف بچ نکلے گا وہ بلا کا ذہین ہے
محبت چھوڑ دے گا قسمت کا بہانہ کر كے
وہ میرا تھا میرا ہے اور میرا ہی رہے گا
قائم ہے اسی ضد پہ یہ میرا دِل ڈھیٹ کہیں کا
سرِ طور ہو سرِ عشق ہو ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں ، وہ کہیں ملیں ، وہ کبھی سہی ، وہ کہیں سہی
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
اک نام کیا لکھا تیرا ساحل کی ریت پر
پِھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا
حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا
ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا ہمیں ہاں یاد رہے گا