محبت کا اشارہ کر لو

سنو
عداوتوں سے کنارہ کر لو
خوشی کو اپنا سہارا کر لو
جہاں ملے تھے ہَم دونوں
جہاں خواب بوئے تھے
جہاں سے حد گزرتی تھے
میرے تمھارے محبت کی
اسی مقام سے ایک بار پھر
وہی سفر دوبارہ کرلو
سنو
محبت کا اشارہ کر لو

محبت میں دَغا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ

محبت میں دَغا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
تمھیں اِک دِن بُھلا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ

میری جتنی محبت ہے، سبھی تیری امانت ہے
میں چاہت یہ گھٹا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ

محبت سے تمھیں مِل کے، کسی مورت کو میں دِل کے
مندر میں سجا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ

نہیں یہ وقت گزاری ہے، عمر یہ وقف ساری ہے
تیری قدریں گِرا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ

تیرے صدقے اُتاروں گا، دِل و جاں تجھ پہ واروں گا
کوئی آنے بَلا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ

شاعر: طارق اقبال حاوی