جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی ، تو زمین سے آنے لگی صدا

جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی ، تو زمین سے آنے لگی صدا
تیرا دِل تو ہے صنم آشنا ، تجھے کیا ملے گا نماز میں
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی ، تو زمین سے آنے لگی صدا
تیرا دِل تو ہے صنم آشنا ، تجھے کیا ملے گا نماز میں
انجام وفا کیا ہے سوچا نہیں کرتے
مومن کبھی حالت سے سودا نہیں کرتے
یہ حوصلہ سکھایا ہے دین اسلام نے
سَر سجدے میں ہو تو تلوار کی پرواہ نہیں کرتے
رحمت ھے جس سے دو عالم میں وہ انکی ذات ھے
محبوب ھے جو میرے رب کا وہ ان کی ذات ھے
درود و سلام کی صدائیں گونجتیں ہیں صبح و شام
آغاز ھو جن سے دعاؤں کا وہ انکی ذات ھے
مجھے عاجزی میں وہ مزہ ملا
کے جو غرور تھا وہ نکل گیا
تیرے کرم کے ایسی ہوا چلی
كے میں گرتے گرتے سنبھل گیا
میری غفلتوں کی حد بھی نہیں
تیری رحمتوں کی بھی حد نہیں
نہ میری خطا کا شمار ہے
نہ تیری عطا کا شمار ہے
مجھے اِس طرح اپنی محبت میں مصروف کر دے میرے اللہ
مجھے سانس تک نہ آئے تیرے ذکر كے بغیر
کون منتیں مانگتا ہے اوروں كے دربار سے
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے