عشق سنتے تھے جسے ہم وہ یہی ہے شاید

عشق سنتے تھے جسے ہم وہ یہی ہے شاید
خود بہ خود دِل میں ہے اک شخص سمایا ہوا
عشق سنتے تھے جسے ہم وہ یہی ہے شاید
خود بہ خود دِل میں ہے اک شخص سمایا ہوا
ہم اپنا عشق چمکائیں تم اپنا حسن چمکاؤ
كہ حیراں دیکھ کر عالم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو
یہ صبح کتنی تنہا ہے تیرے بغیر
یہ دن کیسے گُزرے گا تیرے بغیر
رات تو تیرے خوابوں میں نکلی
شام رہیگی سونی سونی تیرے بغیر
دیکھو یہ سورج بھی ہے کتنا مدھم
ہوا بھی روکھی روکھی ہے تیرے بغیر
یہ پنچھی یہ سرگم سب چُپ سے ہیں تیرے بغیر
دعا ہے میری کی ہر دعا قبول ہو تیری
میری کوئی خواہش ہی نہیں تیرے بغیر
جب سنتا ہے نہیں وہ ہَم بات کیا کریں
بے وجہ یہاں اس سے سوالات کیا کریں
اسے گلہ ہے ہَم اسے یاد ںہیں کرتے
بھولتے ہی ںہیں جو انہیں یاد کیا کریں
جب سانس کا آنا ہی دشوار ہو گیا
ساقی ایسے میں ہَم آہ و پُکار کیا کریں
اس نے کہا تھا عشق ڈھونگ ہے
میں نے کہا
تجھے عشق ہو خدا کرے
کوئی تجھ کو اس سے جدا کرے
تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں
تیری آنکھیں پرنم رہا کریں
تو اس کی باتیں سنا کرے
تو اس کی باتیں کیا کرے
تجھے عشق کی وہ جھڑی لگے
تو ملن کی ہر پل دعا کرے
تو نگر نگر صدا کرے
تو گلی گلی پھرا کرے
تجھے عشق ہو پھر یقین ہو
اسے تسبیح پہ پڑھا کرے
پھر میں کہوں عشق ڈھونگ ہے
تو نہیں نہیں کیا کرے
مسلسل عشق کی بازی جو نا کھیلو تو بہتر ہے
محبت آگ جیسی ہے جلا کر راکھ کر دے گی
اصول عشق اتنا ہے جھکا کر سَر حکم مانو
کیا؟ کیوں؟ کرنے سے خفا محبوب ہوتے ہیں
تیرا حُسْن ہو میرا عشق ہو
پھر حُسْن وعشق کی بات ہو
کبھی میں ملوں ، کبھی تو ملے
کبھی ہم ملیں ملاقات ہو