جب سنتا ہے نہیں وہ ہَم بات کیا کریں

جب سنتا ہے نہیں وہ ہَم بات کیا کریں
بے وجہ یہاں اس سے سوالات کیا کریں

اسے گلہ ہے ہَم اسے یاد ںہیں کرتے
بھولتے ہی ںہیں جو انہیں یاد کیا کریں

جب سانس کا آنا ہی دشوار ہو گیا
ساقی ایسے میں ہَم آہ و پُکار کیا کریں

نازک دِل تھا اپنا انجام عشق میں ٹوٹ گیا
کیسے ہوا یہ حادثہ سَر عام اقرار کیا کریں

سب کچھ تو لٹ گیا اپنا عشق وفا میں
اب تم ہی بتاؤ گئے مال کا حساب کیا کریں

ہَم نے تو تڑپ میں کہا مر گئے توصیف
وہ یہ کہہ کر پلٹ گئے اب ملاقات کیا کریں

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں